اہم ترینتعلیم و صحتگلگت بلتستان

30بیڈ ہسپتال محمد آباد دنیور میں سہولیات کافقدان، ڈاکٹرز اور سٹاف کی قلت کا سامنا

دنیور (بشارت یزدانی)وزیر اعلی گلگت بلتستان اور محکمہ ہیلتھ سوتیلی ماں کا سلوک بند کرتے ہوئے محمد آباد 30 بیڈ ہسپتال کو تمام سہولیات مہیا کرے.گلگت بلتستان کا سب سے بڑے حلقیکا اکلوتا محمد آباد 30 بیڈ ہسپتال تمام سہولیتوں سے محروم ہیں.30 بیڈ ہاسپٹل محمد آباد میں نہ ڈاکٹر ہے اور نہ ہی پانی اور نہ ہی اسٹاف ہسپتال کا نظام بری طرح متاثر ہے.

ایڈمٹ مریضوں کو پانچ دنوں سے کھانا میسر نہیں.مریض بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہیں.سہولیات نہ ہونے کے باعث حلقے کے مریض بے پناہ مسائل کا شکار ہیں.کل ایڈمٹ مریضوں کی جانب سے میڈیا ٹیم کو کال موصول ہوا.کہ ہم محمد اباد ہسپتال میں زندگی اور موت کے کشمکش میں مبتلا ہیں.یہاں کوئی سہولیت میسر نہیں.ایڈمٹ مریض ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے چیک اپ کروانے کے لیے پی ایچ کیوں ہسپتال لے جانا پڑتا ہے.اور پھر وہاں سے چیک اپ کروا کر دوبارہ محمد اباد ہسپتال میں ایڈمٹ کیا جاتا ہے.

مریضوں نے میڈیا ٹیم کو تمام مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم چار دنوں سے ایڈمٹ ہیں.یہاں پر نہ ڈاکٹر موجود ہے اور نہ ہی مریضوں کے لیے دیگر سہولیات۔ عملہ صرف غلط بیانی سے مریضوں کو ٹال رہے ہیں۔ میڈیا ٹیم نے مریضوں کی مسائل لے کر ایم ایس سے ملاقات کی اور مسائل کے حوالے سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ واقعی میں مریضوں کی شکایات درست تھے. ایم ایس اور ہسپتال انتظامیہ کے پاس صرف بہانوں کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہیں تھا.

میڈیا سے اظہار خیال کرتے ہوئے ایم ایس نے سادگی سے اقرار کیا کہ میرا فیلڈ ایڈمنسٹریشن کا نہیں ہے مجھے زبردستی ایم ایس بنایا گیا ہے. اس فیلڈ کے حوالے سے مجھے کچھ بھی پتہ نہیں ہے.اپنے اندازے سے نظام چلا رہا ہوں. انہوں نے مزید کہا کہ ٹھیکیدار کو راشن کے حوالے سے ڈیمانڈ 19 اپریل کو دیا ہے لیکن ٹھیکیدار تاحال غائب ہیں.جس کے باعث اج پانچ دنوں سے مریضوں کو کھانا میسر نہیں ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹرز کی کمی اور اسٹاف کی کمی کے حوالے سے کئی لیٹر محکمے کو بیچ دیا ہے. لیکن تا حال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ مریضوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کے باہر بھی کوئی کینٹین اور میڈیکل سٹور موجود نہیں ہے. جس کی وجہ سے ہمیں کھانا اور دوائی لینے کے لیے دنیور مین چوک جانا پڑتا ہے.ایکسرے اور لیباٹری کا نظام بھی موجود نہیں.ٹیسٹ کروانے کے لیے پی ایچ کیو ہسپتال گلگت جانا پڑتا ہے یا پھر باہر سے کروانا پڑتا ہے۔

30 بیڈ ہسپتال مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے.نہ دھوبی موجود ہے اور نہ ہی سیکورٹی گارڈ. محمد آباد ہسپتال کو صرف چند نرسز کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے۔جو اسٹاف یہاں تعینات ہیں وہ بھی ڈپٹی پر نہیں اتے.اپنی جگہوں پر الٹرنیٹ بندوں کو بٹھایا گیا ہے.جن کو میڈیکل کے حوالے سے کچھ بھی پتہ نہیں.محکمہ ہیلتھ کی نااہلی کے باعث کسی بھی وقت کوئی جانی حادثہ رونما ہو سکتا ہے.

مریضوں نے وزیر اعلی گلگت بلتستان, وزیر صحت,سیکرٹری ہیلتھ اور ڈائریکٹر ہیلتھ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد آباد 30 بیڈ ہاسپٹل کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بند کرتے ہوئے دیگر 30 بیٹڈ ہسپتالوں کی تمام سہولیات مہیا کرے.تاکہ حلقہ تین کے مریض دربدر کی ٹھوکریں کھانے سے بچ سکے۔اگر آپ کی کوتاہی کے باعث کوئی جانی نقصان ہوا تو تمام تر حالات کا ذمہ دار محکمہ ہیلتھ ہوگا

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button