استور،مٹی کے تودہ کی زد میں آکر نوجوان جابحق، دوسرا معجزانہ طور پر بچ گیا
استور (نمائندہ خصوصی) استورڈ شکن سید عالم داس کے مقام پرمٹی کے تودے کی زد میں آکر ایک نوجوان جابحق ہوگیا ہے جبکہ دوسرا شخص معجزانہ طور پر بچ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈ شکن سید عالم داس کے مقام پر اچانک مٹی کا تودہ گرنے سے موٹر سائیکل سوار 22 سالہ نوجوان شہزاد اللہ ولد عطاء اللہ ساکن ڈشکن موقعے پر جابحق ہوگیا ہے جبکہ دوسرا 50 سالہ شخص برکت علی ساکن تربلنگ معجزانہ طور پر بچ گیا ہے
واقعہ پیر کی صبح دس بجے کے قریب پیش آیا۔ذرائع کے مطابق دنوں افراد گھر سے استور جارہے تھے سید عالم داس کے مقام پر سڑک پر کافی پتھر آئے تھے جس کو صاف کرنے کے لیے برکت علی موٹرسائیکل سے اترا ہی تھا اچانک اوپر کی سائیڈ سے مٹی کا بہت بڑا تودہ گر کر شہزاد کو اپنے ساتھ دریا کے کنارے تک لے گیا جس کی وجہ سے کافی چوٹیں آئی تھی اور وہ موقعے پر جان کی بازی ہا ر گیا۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں پر یہ حادثہ ہوا ہے وہ جگہ مقامی آبادی سے دور تھا بجلی نہ ہونے کی وجہ سے موبائل سگنل بھی نہیں تھے مقامی لوگوں کو جائے وقو ع تک پہنچے میں کافی دیر لگی جس کی وجہ سے شہزاد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جابحق ہوگیا اگر سگنل ہوتے تو اس کی جان بھی بچ سکتی تھی۔تقریبا دو گھنٹے کے بعد مقامی آبادی کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں کا آغاز کرکے جا ں بحق نوجوان کی لاش نکلی دی۔
اسی دوران انتظامیہ نے بھی موقعے پر پہنچ کر امدادی کاموں میں حصہ لیا۔وزیراعلیٰ گلگت نے اس دلخراش واقعے پر افسوس اور متاثرہ خاندان سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کو تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھانے اور استور انتظامیہ سے فوری بجلی بحال کرنے کے احکامات جاری کردیے تھے تاہم 14 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی عمل نہیں ہوا۔
متاثرہ علاقے کو بجلی فراہم کرنے والا ہرچو پاورہا وس پچھلے پانچ دن سے بند ہے اور محکمہ برقیات استور کا آری اور ایکسن اس پاور ہاوس کو فعال رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔بہت افسوس کے ساتھ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈوئیاں یونین کا اکلوتا ہرچو پاورہوس اب ایک سوالیہ نشان بن گیا محکمہ پرقیات کے متعلقہ آفسران ہر ماہ سرکار کا پیسہ خرچ کرکے اس کے ہر پروزے کوگلگت سے ٹھیک کراکر لے آتے ہیں مگر حسب معمول دو ہفتے کے بعد دوبارہ فنی خرابی کی روش دھراکر ڈوئیاں یونین کو اندھیرے میں دھکیلا دیا جارہا ہے اس طرح بار بار خراب ہونا سراسر کرپٹ عناصر کو بے نقاب اور ہرچوڈشکن مشکن تربیلنگ اور ڈوئیاں کے عوام کو نظر انداز کرنا ہے۔
عوام نے وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اوراستوراسسٹنٹ کمشنر سے پرزور اپیل کی ہے اس کا نوٹس لیکر اس مسئلے کا فوری حل نکلا جائے ورنہ عوام سڑکوں پر نکنے میں مجبور ہوجائے گی۔
ترجمان وزیراعلیٰ گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے اپنے پیغام میں حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے’آج صبح استور ڈشکن کے مقام پر پیش آنے والے ہولناک حادثے اور اس کے نتیجے میں نوجوان شہزاد اللہ کی موت پر بے حد رنجیدہ ہوں۔ انہوں نے استور انتطامیہ کو جائے حادثہ پر پہنچنے اور علاقے میں امداد کاموں کو یقینی بنانے اور جابحق جوجوان کے اہلخانہ کو بھرپور معاونت فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
حادثے کی خبر آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اس حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے نظر آئے۔صارفین نے موقف اختار کیا ہے ہمیں نہیں معلوم کہ ذمہ دار کون ہے لیکن اس وقع کی واضح تحقیقات چاہئیں،ایک ہفتے میں بجلی کا بند ہونا سراسر حکومت کی کرکاردگی پر سوالیہ نشان ہے اگر بجلی اور سگنل ہوتے تو آج یقینا ایک جان بچ جاتی،صارفین نے استور ویلی روڈ کو بحال کرنے کا بھی مطابہ کیا ہے۔