کم سن بچی فلک نور کا ااغواء اور ملزمان کی گرفتار ی میں ناکامی پولیس کے منہ پر تمانچہ ہے، ظہور ایڈوکیٹ
ہنزہ (وطین نیوز)کم سن بچی فلک نور اور اغوا کاروں کی تلاش میں تاخیر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت گلگت بلتستان کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ان خیالات کا اظہار سابق امیدوار جی بی ایل اے 6 ظہور کریم ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تقریباً دو ماہ سے اغوا ہونے والی معصوم بچی فلک نور کو بازیاب کرانے میں ناکامی یہ ظاہر کرتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اورحکومت گلگت بلتستان مخصوص ایک فرقے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران پیش آنے والے پے در پے واقعات ایک بزرگ کا اغوا اور اغوا کاروں کی کھلے عام دھمکیاں جبکہ قراقرم کوآپریٹو بینک کے انتہائی قابل اور ایمانداز و مخلص سی ای او کے آفس پر حملہ اور حملہ آوروں کی کھلے عام دھمکیوں کے واقعات میں قانون نافز کرنے والوے اداروں کی پر اسرا خاموشی اور کم سن بچی کے اغواء کاروں سے پولیس سے ملی بھگت سے عوام کا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ گلگت بلتستان میں جنگل کا قانون نافذ ہے،
ہم خاموش ہیں لیکن ہم ریاست کے ذمہ داروں کے کردار پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگر تینوں واقعات کے ملزمان کی گرفتاری میں مذید تاخیر کی گئی تو ہم اپنا لائحہ عمل دینگے اور انصاف چھین کے رہیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ گلگت بلتستان کسی ایسے تجربے سے نہ گزرے کہ حالات کو قابو کرنا مشکل ہو اور اگر نظر انداز کرنے کا سلسلہ ترک کرکے فوری انصاف فراہم نہیں کیا گیا تو ہم قانون ہاتھ میں لینے پر مجبور ہونگے بلکہ قوانین کو جوتی کی نوک پر رکھیں گے۔