دنیا بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی یکم مئی کو یوم مزدور منایا جارہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کے نامساعد حالات میں جی بی کے صحافی نہایت ہی قلیل معاوضے پر اپنے پیشہ وارانہ زمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے لیکن آج ریاست کے چوتھے ستون کے ورکرز کا بھرپور معاشی استحصال ہورہا ہے۔کم اجرت کے باعث صحافی حضرات نامساعد حالات سے گز ررہے ہیں حکومت کی جانب سے مزدوروں کی ماہانہ کم سے کم اجرت 32000 روپے مقرر کی گئی ہے۔اس وقت پاکستان کی کرنسی تسلسل کے ساتھ اپنی قدر کھو ریی ہے ایسے میں جی بی کے صحافی 8000 روپے ماہانہ اجرت پر بھی کام کرنے پر مجبور ہیں اس قلیل رقم سے گھر کا نظام چلانا ناممکن ہے۔جی بی کے صحافی اس وقت بہت ہی مشکل حالات میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں گلگت بلتستان میں صحافیوں کے حالات قابل رحم ہے مگر حکمران طبقہ اقتدار کے نشے میں مست صورتحال سے دانستہ بے خبر اپنی موج مستیوں میں مگن ہے گزشتہ دنوں جی بی کے ایک ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی اس صورتحال سے تنگ آ کر صحافت کے شعبے کو ہمیشہ کے لئے خیر باد کہہ گئے۔ حکومت گلگت بلتستان۔محکمہ اطلاعات اور صحافتی ادارے جی بی کے صحافیوں کی کم سے کم اجرت 32000 مقرر کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھا?یں اور ساتھ ساتھ میڈیا ہاوسز بھی دل بڑا کرکے ہوشربا مہنگائی میں صحافیوں کے مسائل کا ادراک کرتے ہوئے معاوضے میں اضافہ کرے تاکہ صحافیوں کے مسائل کم ہوسکیں اس کے ساتھ ساتھ حکومت صحافتی تنظیمیں اور غیر سرکاری ادارے اپنی سطح پر صحافت کے شعبے کی آبیاری اور اس شعبے سے وابستہ کارکنوں کے مستقبل کو محفوظ اور روشن بنانے میں کردار ادا کریں۔