جی بی کیلئے مختص یونیورسل سروسز فنڈ کے حصول میں صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی
گلگت(خصوصی رپورٹ)گلگت بلتستان میں ٹیلی کام سروسز کے حوالے سے گاہے بہ گا ہے SCO پر دیگر نیٹ ورکس کے مقابلے میں زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ممکن ہے ان میں سے کچھ شکایت درست ہوں کیونکہ SCO سمیت ہر ادارے میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔البتہ اکثر مختلف حلقوں کی جانب سے یہ بات شدت سے کہی جاتی رہی ہے کہ SCO دیگر تمام نیٹورکس کی راہ میں رکاوٹ ہے یا ان کو اپنی سروسز فراہم کرنے نہیں دیتا معلوم کرنے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیوں کہ 2006 کے بعد SCO کے علاوہ دیگر تمام پرائیویٹ کمپنیز جن میں زونگ ٹیلی نار وارد اور یو فون شامل نے بھی میں اپنی سروسز شروع کی تھی ان سب ٹیلیکوز کا وجود کسی نہ کسی شکل میں GB میں موجود تو ہے
انتہائی باخبر ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 2021 کو صوبائی حکومت کے ایما پر SCO کے علاوہ دیگر پرائیویٹ کمپنیز کو بھی گلگت بلتستان میں فور جی سروسز شروع کرنے کے لیے PTA کی جانب سے لائسنس کا اجراء کیا گیا تھا۔اس حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران PTA کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائر) عامر عظیم باجوہ تھے جو کہ اس سے پہلے بحیثیت ڈائریکٹر جنرل SCO اپنی خدمات سرانجام دے چکے تھے اور انہیں بھی اس بات کا بے بخوبی علم تھا کہ ان کے دور میں بھی پروپگنڈا کیا جاتا تھا کہ SCO دوسرے نیٹ ورکس کی راہ میں رکاوٹ ہے لہذا ان کی ذاتی دلچسپی بھی شامل تھی کہ دوسرے نیٹ ورکس کو بھی GB میں فور جی سروس شروع کرنے کے لیے لائسنس دیا جائے تاکہ اس narrative کو بھی ایڈریس کیا جائے اور ان کا یہ الزام غلط ثابت ہو۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دوران پی ٹی اے نے زونگ اور ٹیلی نار سمیت دیگر کمپنیز کو اس بات کا پابند کیا تھا کہ لائسنس حاصل کرنے کے بعد ہر نیٹ ورک GB میں کم از کم 36 نئے ٹاورز انسٹال کرے گا لیکن بدقسمتی سے ان نیٹ ورکس نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے اس پر عمل نہیں کیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تین سالوں میں Zong نے صرف 8 اور ٹیلی نار نے 4 نئے ٹاورز GB میں انسٹال کیے ہیں۔PTA نے انہیں اس بات کا بھی پابند کیا تھا کہ ان کمپنیز کے GB میں پہلے سے موجود تمام ٹاورز کو 3G/4G پر منتقل کیا جائے گا لیکن انہوں نے ابھی تک ایک بھی ٹاور کو 4G پر منتقل نہیں کیا ہے۔
جبکہ اس کے مقابلے میں پورے GB میں SCO کے تقریبا سبھی ٹاورز 3G اور 4G سسٹم پر کام کر رہی ہیں۔باخبر ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ SCO نے 2021 میں کچھ کمپنیز کو اپنی بینڈ وتھ (Media) اس وقت کے مارکیٹ ریٹس سے ایک تہائی کم قیمت پر فراہم کیا تھا تاکہ یہ کمپنیز آسانی سے اپنی سروسز GB کے لیے فراہم کر سکیں۔اس اچھی آفر کے باوجود انہوں نے کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کی۔باوثوق ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان کمپنیز نے جو بینڈ وتھ لیا ہوا ہے وہ مطلوبہ مقدار سے بہت کم ہے۔حالانکہ سستے ریٹس پر زیادہ ڈیٹا لے کر وہ اپنی سروسز کو بہتر کر سکتے تھے۔
اس کا مطلب یہ ہو ا کہ دیگر نیٹ ورکس GB میں جدید سروسز فراہم کرنے میں سنجیدہ اس لیے نہیں ہے کہ ان کو مطلوبہ منافع حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔کیونکہ کمرشل کمپنیز ہمیشہ فائدہ مند بزنس کو ترجیح دیتی ہیں۔ لہذا وہ مختلف حیلے بہانوں سے کام لے رہے ہیں۔حال ہی میں مبینہ طور پر دیگر کمپنیز کی جانب سے ایک اور پروپیگنڈہ گردش کر رہی ہے کہ ان کو GB میں آپٹک فائبر کیبل بچھانے نہیں دیا جا رہا ہے لیکن ان کی یہ بات درست نہیں اور صرف ایک بہانہ ہے کیونکہ جب انہوں نے PTA سے لائسنس حاصل کیا تھا تو ان تمام ایشوز کے حوالے سے اطمینان اور یقین دہانی حاصل کرنے کے بعد آمادگی ظاہر کیا تھا لیکن اب ان کو یہاں پر بزنس میں منافع نظر نہیں آرہا ہے اس لیے مکر رہے ہیں۔عام پبلک کو شاید اس بات کا اندازہ نہیں ہے لیکن یہ انتہائی مستند بات ہے۔
البتہ جہاں تک SCO کی سروسز کی بات ہے تو سب سے بڑی دشواری بقول SCO کے GB میں پاور کا شدید بحران اور مختلف علاقوں میں طویل ترین لوڈ شیڈنگ ان کی سروسز مزید بہتر بنانے کی راہ میں رکاوٹ ہے اور خاص طور پر وفاق سے GB کے لیے نئے ٹیلی کام پراجیکٹ کے حوالے سے مطلوبہ فنڈز کی عدم دستیابی کو بھی رکاوٹ تصور کیا جاتا ہے۔جبکہ دیگر نیٹ ورکس کا بھی یہی کہنا ہے کہ GB میں بجلی کا بحران ان کی سروسز پر اثر انداز ہو رہی ہیاور یہ بات درست بھی ہے۔ان تمام حقائق سے اور مستند ذرائع سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ SCO دیگر نیٹ ورکس کی راہ میں نہ رکاوٹ ہے اور نہ ہی ان کو اپنی سروس بہتر بنانے سے منع کر رہا ہے۔کیونکہ SCO بھی دوسرے ٹیلی کام کمپنیز کی طرح پی ٹی اے کے رولز کے اندر کام کر رہا ہے۔
البتہ PTA کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لائسنس رول کے مطابق ان تمام کمپنیز کو پابند کرے کہ وہ اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے GB میں فور جی سروسز شروع کریں۔جبکہ صوبائی حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے لیے ٹیلی کام کی مد میں مطلوبہ فنڈز حاصل کریں۔
ایک نہایت اہم یہ کہ یونیورسل سروسز فنڈ (USF) جو کہ تمام دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام کی ترقی کے لیے مختص ہوتا ہے۔ اس میں GB کا بھی حصہ ہے۔لیکن بدقسمتی سے صوبائی حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے اور نامکمل فریم ورک کی وجہ سے GB کے حصے کا مختص فنڈ پچھلے کافی عرصے سے وفاق میں اسی طرح پڑا ہوا ہے۔
اگر یہ فنڈ حاصل کیا جاتا ہے تو خطے میں ٹیلی کام سروسز کو مزید بہتر بناتے ہوئے وسعت دینے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔صوبائی حکومت کو اس معاملے میں دلچسپی ٹیلی کام کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ظاہر ہے ان اقدامات کا فائدہ براہ راست GB کے عوام اور صارفین کو ہوگا اور خاص طور پر یہاں کے یوتھ جو فری لانسنگ کے شعبے سے منسلک ہے۔ان کو بہت بہتر ٹیلی کام سروسز مہیا ہو جائیں گی۔ورنہ ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور تنقید کرنے کا کوئی فائدہ اور جواز نہیں ہے۔