حکومت میں پی ٹی آئی کا فراڈ گروپ، مشاورت سے فیصلوں کے وعدے سے مکر گئے، حفیظ الرحمن
گلگت (سٹاف رپورٹر)حفیظ الرحمن نے بھی حاجی گلبر حکومت سے علیحدگی کا سگنل دے دیا۔گلگت بلتستان میں بزدار ٹو کی حکومت ہے دھوکہ فراڈ والی حکومت کیساتھ چلنا گنجائش نہیں سابق وزیراعلی و صوبائی صدر مسلم لیگ ن حافظ حفیظ الرحمن نے حاجی گلبر خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے صوبائی سیکرٹریٹ کشروٹ میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلبر خان کونسی سیاسی جماعت کے ہیں ھم وفاقی جماعت ہیں ھم عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ہم نے الیکشن میں جانا ہے جو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کریں گے انہیں نہیں بخشا جائے گا,2 کلو گوشت کے لیئے پوری بھینس زبح نہیں کر سکتے
انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان حکومت میں تحریک انصاف کا فراڈ گروپ موجود ہے حکومت بنتے وقت معاہدے ہوئے مگر گلبر خان نے کئی گواہوں کی موجودگی میں وعدہ کیا تھا کہ جو بھی فیصلہ ہو گا اتحادیوں کو اعتماد میں لیکر فیصلے کریں گے مگر گلبر خان قبائلی جرگہ دار ہونیکے باوجود معاہدے کی لاج نہیں رکھی اور مسلسل اتحادیوں کیساتھ دھوکہ فراڈ کیا ہے ایک طرف صوبے میں معاشی بحران ہے اور دوسری طرف گلبر خان راتوں رات معاونین و کوڈینیٹروں کی فوج بھرتی کر رہے ہیں انکے فیصلوں سے مجبور ہو گیئے بہت جلد حتمی فیصلہ کریں گے
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں بیڈ گورننیس ہے,اج سے تمام کارکن اذاد ہیں ٹھیکوں و لوٹ مار کرنیوالوں کو میڈیا کے زرئعیے ننگا کیا جائے ھم نے مشرف کا مقابلہ کیا ہے تو گلبر کیا چیز ہے رمضان کے فورا بعد پارٹی اجلاس طلب کرکے حتمی فیصلہ کریں گے کہ حکومت میں رہنا ہے یا علیحدہ ہونا ہے انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں ای سی سی اجلاس میں کہا گیا کہ جی بی کو صوبہ بنانا ہے یا گندم جاہئے۔
نااہل حکومت نے صوبے کے بجائے گندم مانگ لیا اب صوبے کے نام پر سیاسی چورن بیجھنا بند کیاجائے بہت جلد سرتاج عزیز کمیٹی کے سفارشات پر ہر صورت عملدرآمد ہو گا انہوں نے مزید کہا کہ ھم نے پہلے کہا تھا کہ گندم نازک مسلہ ہے گندم کی قیمت نہ بڑھایا جائے لیکن سکردو کابینہ اجلاس میں بغیر مشاورت کے گندم کی قیمت میں اضافہ کیا اور عوام کے احتجاج سے ڈر کر سو پیاز کھا کر گندم کی پرانی قیمت بحال کی گئی اور گندم کی ریٹ کم کرنیکا کریڈیٹ بھی لینے کی کوشش کی گء لیکن حقائق یہ ہیں گندم کی پرانی قیمت بحال کرانے میں عوام کی محنت ہے اور پورا کریڈیٹ عوام کو ہی جاتا ہے
حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ جب صوبے میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی اس وقت تاریخی ترقیاتی کام ہوئے پائیدار امن قائم ہوا روزگار کے مواقع پیدا ہوئے پاور کے میگا منصوبوں پر کام کیا گیا 70 فیصد ترقیاتی منصوبے مکمل ہوئے باقی منصوبے جس طرح ہم نے چھوڑے تھے 4 سال ہونیکو ہیں اسی طرح سے پڑے ہوئے ہیں موجودہ و خالد خورشید حکومت کی بیڈ گورننس نے صوبے میں افری تفری پھیلا دی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں بیڈ گورننس سے 22 گھنٹوں تک بجلی کی لوڈشیڈنگ,عوام کو صاف پینے کا پانی نہیں,گندم و اٹا بحران جاری ہے حکمران صرف خزانے کو کیسے اور کس طرح لوٹا جائے اس فکر میں پڑے ہوئے ہیں موجودہ فراڈ حکومت سے تحفظات ہیں رمضان کے فورا بعد پارٹی اجلاس طلب کرکے حتمی فیصلہ کرکے اگلحہ لائحہ عمل طے کریں گے۔