معدنیات کی نقل و حرکت پر پابندی فوری ختم کی جائے، جیمز سٹون ایسوسی ایشن کا حکومت کو 7روز کا الٹی میٹم
گلگت(سٹاف رپورٹر)جیم سٹون کی نقل و حرکت پر عائد پابندی فوری ختم اور قانون 2022 کو منسوخ کیا جائے۔فنانس ایکٹ کے تحت طے شدہ ریالٹی ریٹ کو مسترد کرتے ہیں۔بارaود کے لیے این او سی میں سختی کی وجہ سے جیم سٹون اور منرل سیکٹر سے وابستہ 30 ہزار افراد کا معاشی قتل ہو رہا ہے لہزا آسان شرائط پر بارود کے حصول کے لیے این او سی جاری کیا جائے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سخت قوانین اور شرائط عائد کر کے ہراساں کرنے کی بجائے آسان شرائط پر این او سی جاری کیا جائے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ مل سکے جیم سٹون اور منرلز ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کو 7 دن کا الٹی میٹم دے دیا
اگر ہمارے مطالبات منظور نہ ہو? تو گلگت بلتستان بھر میں سخت احتجاج کرینگے پاکستان جیم سٹون اینڈ منرلز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے نمائندوں ضیاء الرحمن شاکر۔مرتضی شاہ۔زوار اقبال۔عمران علی۔سابق وزیر خزانہ محمد علی اختر و دیگر نے بدھ کے روز سنٹرل پریس کلب گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہپاکستان جیم سٹون اینڈ مرلز ایسوی ایشن کے مرکزی دفتر میں جیمز اینڈ منرلز سیکٹر سے وابستہ گلگت بلتستان کے تمام کاروباری حضرات کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں جیم سٹون اور منرل سیکٹر سے وابستہ لیز ہولڈرز، لائسنس ہولڈرز، مائنرز اور تاجروں نے شرکت کی اگر ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد نہیں ہوا تو پورے گلگت بلتستان میں احتجاج کیا جائے گا۔
PGMA گزشتہ چھ ماہ سے اعلیٰ حکام کو درخواستیں اور اپیلیں کر رہی ہے لیکن حکومتی سستی اور عدم توجہی کی وجہ سے تقریباً پچیس سے تیسں ہزار افراد کاروزگار خطرے میں پڑ چکا ہے جو کہ نا قابل برداشت ہے اجلاس میں منرلز سیکٹر سے وابستہ کاروباری حضرات کی مشکلات کو پیش نظر رکھ کر حکومت کو درج ذیل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہے کہ سخت شرائط کے باعث بارود کا NOC حاصل کرنا متعلقہ اضلاع میں بارود کی عدم دستیابی، اور ترسیل میں مشکلات کے سبب گلگت بلتستان میں جیمسٹون اور منرل سیکٹر سے وابستہ تقریبا پچیس سے تیس ہزار افراد شدید مشکلات کا سامنا کرر ہے ہیں
مائننگ کا کام بند ہونے سے ان کا معاشی قتل ہو رہا ہے جو کہ نا قابل تلافی نقصان ہے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پر سابقہ پریکٹس کو بحال کر کے مائننگ سیکٹر کے کارکنوں کو آسان شرائط پر بارود کا NOC جاری کیا جائے اور متعلقہ اضلاع میں بارود کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
اگر PGMA کی جانب سے حکومت اور منرل سیکرٹریٹ کو جمع کرائے گئے تحفظات اور سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے 2016CR کی ترامیم پر بنی 2024MCR منظور کی گئی تو PGMA اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی۔محکمہ معدنیات کی جانب سے جیمسٹون کے تاجروں کو چیک پوسٹس پر روکا جانا غیر قانونی ہے PGMA کا مانتا ہے کہ محکمہ معدنیات کی جانب
سے جیمسٹون تاجروں کی رجسٹریشن اور ان سے رائلٹی کی وصولی علاقے میں آزاد تجارت کو متاثر کر رہی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جیمسٹون کی نقل وحرکت پر عائد پابندیاں فوری طور پرختم کی جائیں اور قانون 202 کو منسوخ کر کے جیمسٹون کی آزاد تجارت کو یقینی بنایا جائیگلگت بلتستان کا منرل سیکٹر ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور حکومت کی جانب سے یکطرفہ طور پر ریالٹی ریٹ میں اضافہ اس سیکٹر سے وابستہ افراد کگ کاروبار کو بری طرح متاثر کر رہا ہے ہم حالیہ فنانس ایکٹ کے تحت طے شدہ ریالٹی ریٹ کو مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 2020 کے ریٹ کو مزید پانچ سال تک برقرار رکھا جائے۔
انتظامیہ، ہوم ڈپیارٹمنٹ کی جانب سے غیر کی کاروبار ہوں اور ماہرین کے لیے سخت قوانین اور شراط عائد کر کے یا ہر سال کیا تیار ہے، جو کہ علاقے کے ساتھ انسان ہے۔
ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں موجود تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں اور وزیٹرز کوایک ہی ادارے سے پروویژنل NOC کی بنیاد پرخوش آمدید کہا جائے اور آسان شرائط پر ون ونڈو آپریشن کے تحت NOC جاری کیا جائے تا کہ علاقے میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے۔ پاکستان جیمسٹون اینڈ منزل ایسوسی ایشن حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور فوری طور پر حل کیا جائے تا کہ مائننگ سیکٹر اور اس سے وابستہ ہزاروں افراد کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔