حکومت گلگت بلتستان کے ہر فرد پہ بھی ایف آئی آر کاٹے حقوق کی جدوجہد جاری رہے گی، اپوزیشن لیڈر
گلگت (وطین نیوز)اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے کہا ہے کہ گلبر حکومت گلگت بلتستان کے ہر فرد پہ بھی ایف آئی آر کاٹے تب بھی حقوق کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ بولنے کی آزادی کیا اگر جینے کی بھی آزادی چھین لیں تب بھی عوام کو چپ نہیں کیا جاسکتا۔
ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے رہنماوں کی زبان بندی گلبر حکومت کی عوام دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور نون لیگ چپ کا روزہ توڑ کر عوام میں کھڑی ہوجائیں، ورنہ اس جرم میں برابر کی شریک ہوگی، گورنر گلگت بلتستان کے ضلع میں اسی ماہ میں سو سے زائد افراد پر ایف آئی آرز ہو چکی ہے،
اتحادی حکومت کا شاید بجٹ کا متبادل ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے رہنما، انجمن امامیہ کے ترجمان، اسلامی تحریک کے رہنما اور دیگر سماجی شخصیات پر ایف آئی آرز عوامی طوفان کو دعوت ہے، عوامی غیض غضب اور عوام میں احساس محرومی کو بڑھانے کا سبب یہ اقدام ہوگا، وہ وقت دور نہیں جب حقوق سے محروم اس خطے کے عوام ان مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے سال پہلے کہا تھا کہ گلبر حکومت میں بلتستان کے حصے میں احتجاج، نفرتیں اور ایف آرز ہوں گی، گلبر حکومت بجٹ زیرو کرکے ایف آئی آر سینکڑوں میں دے رہے ہیں، بشو کے عوام، کچورا کے عوام اور ہرگسہ کے عوام پر ایف آرز ملا دی جائے تو سو سے زائد بنتی ہے، یہ ایف آئی آرز اتحادی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے بلتستان ریجن کا پولیس آفیسر سکردو کو سکردو رہنے دینے کا ارادہ نہیں رکھتا، انہیں کہیں سے غلط پٹی پڑھائی گئی ہوگی اور انکا گمان ہوگا یہ امن انہوں نے قائم کیا ہوا ہے، یہاں کا امن یہاں کے عوام اور علماء کی وجہ سے ہے، طاقت سے امن ہوتا تو آج بلوچستان اور وزیرستان پرامن ترین خطہ ہوتا، گلگت بلتستان کو سکیورٹی زون بنانے کا جن کو شوق ہے وہ عقل سے کام لیں یہ حساس بارڈر ایریا ہے، حقوق سے پیچھے ہٹانے کیلئے ایف آئی آر، شیڈول فور، گرفتاریاں اور دیگر اقدامات متنازعہ علاقے میں بڑے انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
کاظم میثم نے کہا کہ پانی، بجلی، تعلیم، معیاری طبی سہولت، سی پیک میں حصہ، اداروں میں نمائندگی دینے کی بجائے ایف آئی آر اور نفرتیں دی جا رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کچھ عناصر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت عوام اور ریاست کے درمیان فاصلہ ڈالنے کے درپے ہیں، ریاستی اور حساس ادارے ذرا عوام میں جاکر سنیں عوام کے کیا جذبات ہیں، 14 اگست سے قبل ایسے اقدامات کسی نااہل ترین ذمہ دار کا عمل ہوسکتا ہے۔ مطالبہ کرتے ہیں عوام کو احتجاج کا حق دیں اور تمام ناجائز ایف آرز واپس لیں، جب عوامی حقوق کے لیے جمہوری اور قانونی انداز میں آواز بلند کرنے نہیں دیں گے تو عوام کوئی اور راستہ اپنا سکتا ہے۔