عوامی ورکرز پارٹی نے پن گھروں کی نجکار ی مسترد کر دی
ہنزہ (وطین نیوز)عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان ہنزہ میں پن بجلی گھروں کی نجکاری کو مسترد کرتے ہوئے معاہدے کی منسوخی کا مطالبہ کرتی ہے۔عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان ضلع ہنزہ کی قیادت نے ضلع میں چار بجلی گھروں اور مستقبل میں بجلی کے منصوبوں اور تمام آبی وسایل کو ایک نجی کمپنی انڈسٹریل پروموشن سروس IPS کے حوالے کرنے کے فیصلے پر شدید غم و غصے اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس اقدام سے ہنزہ کے لوگوں کو اپنے قدرتی آبی وسائل، روزگار اور زمینوں سے محروم ہونے کا خطرہ ہے، جو انہیں عالمی اجارہ داری کارپوریٹ سرمایہ داری کے غلام بنا سکتا ہے۔ایک متنازعہ اور خفیہ معاہدے کے تحت ہنزہ میں چار سرکاری پن بجلی گھر (مایون، حسن آباد، خیبر اور مسگر) کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر انڈسٹریل پروموشن سروسز کے حوالے کیے جا رہے ہیں۔
پانچ سال قبل سابق نگران حکومت اور چند بیوروکریٹس کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت عوامی اثاثے، مشینری اور ہنزہ دریا اور اس کے کناروں کے 20 کلومیٹر سے زیادہ رقبے کو آئی پی ایس کے حوالے کرنے سے عوام کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔ اس کے نتیجے میں کمپنی کو لوگوں کی زمینوں اور مشترکہ آبی وسائل پر تعمیر کیے گئے منصوبوں اور مشینری کو بغیر کسی معاوضے کے حوالے کرنے اور آبی ذرائع دریائے ہنزہ پر مکمل کنٹرول دینے کا معاملہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کا ہنزہ میں محکمہ برقیات کو ایک ملٹی نیشنل اجارہ داری کے حوالے کرنا، خطے میں اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہونا، محکمہ برقیات 300 ملازمین کو بے روزگار کرنا اور ہزاروں افراد کی معاشی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا ایک مجرمانہ فعل ہے جسے فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، کیونکہ یہ ہنزہ ایک متنازعہ غیر بندوبستی ضلع ہے اور مقامی آبادی، جو بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق زمین اور آبی وسائل کے مالک ہیں، سے نہ تو مشورہ کیا گیا اور نہ ہی ان کی رضا مندی حاصل کی گئی۔ مزید برآں، علاقے کے منتخب نمائندوں اور سیاسی قیادت کو بھی اس عمل سے باہر رکھا گیا۔
ترقی اور بنیادی خدمات کی فراہمی کے نام پر اس طرح کے غیر شفاف سودے بازی، چند سالوں میں ہنزہ کے وسائل کو ملٹی نیشنل اجارہ دار کمپنیوں کے ہاتھوں میں دینے سے ہنزہ کا مستقبل ان کے رحم و کرم پر ہو جائے گا۔ہم سمجھتے ہیں کہ ہنزہ میں بجلی کا بحران بنیادی طور پر محکمہ برقیات کے بدعنوان افسران کی غفلت، اقرباء پروری، اور سیاحت سے منسلک غیر منصوبہ بند تعمیرات اور سیاحوں کے غیر منظم آمد و سرگرمیوں کی وجہ سے ہے۔
عوام کو اس وقت صرف 2 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ بجلی کی طلب کو قابو میں لائے بغیر، ہنزہ کی بجلی کی ضروریات کبھی پوری نہیں ہو سکیں گی۔ہنزہ میں بجلی کے بحران پر قابو پانے اور بجلی کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قابل عمل متبادل موجود ہیں جن پر عمل کرنے سے اس بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ہم حکومت گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ توانائی کے ضوابط اور لوڈ مینجمنٹ پلان نافذ کرے۔ اس پہ منصوبہ کے تحت گھریلو صارفین کو روزانہ 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جائیں۔
ہم حکومت گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہوٹلوں میں ایئر کنڈیشننگ سسٹمز پر فوری پابندی عائد کریں اور سیاسی جماعتوں، کمیونٹی نمائندوں اور ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں جو ہنزہ میں بجلی پیدا کرنے اور طلب کے انتظام کے لیے ہنگامی، درمیانی اور طویل مدتی منصوبے تیار کرے۔
توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ہمسایہ ملک چین سے بجلی کی ترسیل کا بندوبست کیا جائیں، اور ان سے اپیل کیا جائیں کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر ہر گاوں میں دریا پر چھوٹے چھوٹے پن بجلی گھر تعمیر کرنے میں مدد دیں۔ ہم حسن آباد، خیبر، مسگر اور مایوں کے عوام سے بلخصوص اور تمام ہنزہ کے عوام سے بلعموم اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے آبی وسایل، زمینوں اور بجلی کے منصوبوں اور ملازمتوں کو بچانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور ان پر قبضے کے منصوبوں کو ناکام بنایئں۔
ورنہ پورے خطے کے آبی وسائل سمیت تمام وسائل پر عالمی اجارہ دار سرمایہ داروں کا قبضہ ہوگا اور ہماری آنے والی نسلیں اپنی زمینوں، وسائل سے محروم جدید نوآبادیاتی غلامی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان مطالبہ کرتی ہے کہ پانچ برس قبل کے مشکوک اور غیر شفاف معاہدے کو فوری طور پر منسوخ کریں۔
اگر اس معاہدے کو منسوخ نہیں کیا گیا تو عوامی ورکرز پارٹی عوامی ایکشن کمیٹی سمیٹ تمام عوام دوست اور وطن دوست قوتوں کے ساتھ اس کے خلاف احتجاجی تحریک چلائے گی۔