الزامات ناقابل برداشت، 72گھنٹوں میں معافی نہیں مانگی گئی تو قانونی چارہ جوئی کرونگا، ایمان شاہ
گلگت(سٹاف رپورٹر) وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں یوتھ کے نام پر چند لڑکوں نے میرے حوالے سے سوشل میڈیا پر اور تھانے میں دی جانے والی تحریری درخواست میں اخلاقیات سے گرے ہوئے الفاظ تحریر کرکے مجھ پر سنگین الزامات عائد کرکئے ہیں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ ان الزامات کو ثابت کریں یا آئندہ 72 گھنٹوں میں مجھ سے معافی مانگیں بصورت دیگر قانونی کاروا?ئی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دونوں گلگت میں یوتھ کانفرنس کا انعقاد ہوا جو نہایت بہترین اور خوش آئند ہے جس میں نوجوان ممبر قومی اسمبلی جمال رئیسانی نے خطاب کیا اور گلگت بلتستان کے مسائل اور باالخصوص یوتھ کے ایشوز کو قومی اسمبلی میں آواز اٹھانے کی بات کی اس پروگرام میں گرلز گائڈ کو استبقال کے لئے جن لوگوں نے کھڑا کیا تھا ان کے خلاف کاروائی بھی ہوئی ہے اور ہورہی ہے اس ایشوز کو جواز بناکر بعض لوگ سوشل میڈیا پر مسلکی نفرت پھیلانے اور یوتھ کو متنفر کرنے کی کوشش کررہے ہیں
مجھے اس تقریب میں بطور مہمان شرکت کی دعوت دی گء تھی اس میں تقریب کے درمیان پہنچا تھا اور میں نے یوتھ کے حوالے سے اپنا پیغام رکھا اور تقریب چلا گیا تھا انہوں نے کہا کہ بعض لوگ اس تقریب مجھے سے منسوب کرکے کو غلط رنگ دیکر اس کو ایک مسلکی رخ کی طرف لیجانے کی کوشش کررہے ہیں اور علاقے میں امن اور بھائی چارگی کی فضاء کو خراب کرنا چاہتے ہیں ایسے عناصر کے عزائم کسی بھی طور پر پورے نہیں ہونگے
معاون خصوصی نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت اور کابینہ کے اراکین ایک پیج پر ہیں اور بعض لوگ وزیراعلی کے خلاف عدم اعتماد کی باتیں کرکے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کررہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت علاقے کی تعمیروترقی کے حوالے بھر پور اقدامات اٹھارہی ہے اور نلتر سولہ میگا واٹ پاور پراجیکٹ پر پہلی دفعہ صوبائی حکومت نے توجہ دی ہے اور کمپنی کے ذمہ داران کے ساتھ اجلاس کرکے انہیں ہدایات جاری کی ہیں انشاء اللہ سولہ میگاواٹ پاور پراجیکٹ موجودہ دور حکومت میں مکمل ہوگا
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلی حفیظ الرحمن اور خالد خورشید دور حکومت میں سولہ میگاوٹ پراجیکٹ پر توجہ دی جاتی تو آج بجلی کے مسائل بہتر ہوتے ہیں معاون خصوصی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سابقہ ادوار سے بہتر ہے اور مذید بھی عوامی ایشوز کو ملکر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔