سوچا اس دفع خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر صرف ایک لائن میں تمام خواتین کو سلام اور خراج تحسین پیش کروں لیکن سرکش قلم نے اتنے پر اکتفا کرنے سے انکار کردیا اور جنبش پر جنبش کرتی چلی گء اور رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی لیکن میں نے سمجھایا کہ بس کر کہیں سماج ناراض نہ ہو جائے۔ بہر حال بات خراج تحسین سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ آئیے ملکر اپنے آپ کو خراج تحسین پیش کرنے ہیں۔۔۔
خواتین کا عالمی دن ان تمام خواتین کے نام
جو مشکل ترین حالات میں بھی عزم و ہمت اور استقامت کے چٹان بن کر اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں چاہیے ان کا تعلق دنیا کے کسی بھی کونے مذہب یا رنگ و نسل سے ہے۔
ان عظیم خواتین کے نام جو اپنے خاندان کی واحد کفیل ہیں اور اپنی معاشی جدوجہد میں اس پدرسری معاشرے کی بے حسی اور بدنظری کا سامنا کر رہی ہیں۔
ان صنف آہنوں کے نام جو سماج کے نام نہاد پدر سری معاشرے کے حدود و قیود کو پھلانگ کر خواتین کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں۔
اس معصوم بھولی بھالی بچی کے نام جسے اپنے کھیلنے کی عمر میں زبردستی گھر اور ماں بننے کی ذمّہ داری سونپ دی جاتی ہے۔
ان بہادر لڑکیوں کے نام جو سماج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی ازاد اور خودمختار زندگی جی رہی ہیں۔
چادر اور چار دیواری میں مقفود ان بیبس اور لاچار خواتین کے نام جو اپنی خواہشات کا گلا گھونٹ کر صیاد کے آگے سرنگوں ہیں۔
اس صنف نازک کے نام جو سماج کے درندوں کی حوس اور زیادتی کا نشانہ بن کر بھی صرف اس لئے خاموش ہے کہ کہیں باپ اور بھائی کی عزت پامال نہ ہوجائے۔
ان لاچار اور مجبور بچیوں کے نام جو خاندان کی غیرت کے عتاب کا نشانہ صرف اس لئے بنی کہ ان سے اپنی زندگی کے فیصلے خود لینے کا گناہ کبیرہ سرزد ہوا۔
اس معصوم کلی کے نام جو کھلنے سے پہلے ہی ابن آدم کیجنسی درندگی کا نشانہ بنی اور ہمیشہ کے لئے مرجھا گء۔
ان جرآت حوصلے اور صبر کے پیکر خواتین کے نام جو جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے بھی اپنی امید اور حوصلے کو ٹوٹنے نہیں دے رہی ہیں۔
ان جوان بیواوں کے نام جو اپنی ساری زندگی اور جوانی اپنے بچوں کے لیے قربان کر دیتی ہے۔ اور باپ اور ماں دونوں بن کر ان کی پرورش کرتی ہیں۔
اس ماں کے نام جو درد زہ کی ساری تکلیف کو بچے کی آواز کان میں پڑتے ہی مسکراہٹ کے ساتھ بھلا دیتی ہے۔
ان جرآت مند اور بہادر خواتین کے نام جنہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ جیسے بلند وبالا پہاڑ کو بھی اپنی جوتی کی نوک کے نیچے رکھاہے۔
ان قابل اور باصلاحیت خواتین کے نام جو اس پدر سری معاشرے میں بھی اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہو کر مردوں پر حکمرانی کر رہی ہیں۔
یاد رکھنا اے بنت حوا
تیرے ہی وجود سے ہے اس کائنات میں رنگ
تیرے بغیر اس کائنات کے سارے رنگوں میں پڑجائے گا بھنگ۔